جو جواں بیٹے کی میت پر نہ رویا وہ حسین
جود ہکتی ریت کے بستر پہ سویا وہ حسین
جس نے اپنے خون سے دنیا کو دہویا وہ حسین
جس نے سب کچھ کہو کے پہر بہی کچہ نہ کہویا وہ حسین
مرتبہ اسلام کا جس نے دو بالا کردیا
خون نے جس کے دو عالم میں اجالا کردیا
شیر کی مانند جو مقتل میں آیا وہ حسین
وہ بہتر 72 زخم کہا کر مسکرایا وہ حسین
راہ حق میں جس نے اپنا سر کٹایا وہ حسین
کربلا میں جس نے اپنا گھر لٹایا وہ حسین
زیر خنجر جس کا سجدہ عظمت اسلام ہے
جس کا ہر تیور رسول پاک کا پیغام ہے
پرچم حق تا ابد جس کا سلامی ہوگیا
زندۂ جاوید جس کا نام نامی ہوگیا
دین کی خاطر تہی جسکی زندگانی وہ حسین
کٹ گئ اسلام میں جسکی جوانی وہ حسین
خلد میں کی حق نے جس کی میہمانی وہ حسین
مل گئ جسکو حیات جاودانی وہ حسین
نام نامی جس کا لوح دہر پر مرقوم ہے
فرش سے تا عرش جس کی عظمتوں کی دہوم ہے