نسیما ! جانب بطحا گزر کن

ز احوالم محمد را خبر کن


(اے صبا بطحا کی طرف چل ۔ میرے احوال حضورؐ کو سنا)


ببریں جانِ مشتاقم بہ آں جا

فدائے روضہ خیر البشر کُن


(میری بے تاب جان کو اُس جگہ لے جا ۔ تا کہ یہ حضور کے روضہ اقدس پر نثار ہو جائے )


توئی سلطان عالم یا محمد

زروئے لطف سوئے من نظر کن


(یا رسول اللہ آپ ہی دونوں جہان کے سلطان ہیں ۔ آپ نگاہ کرم مجھ پر ڈالیں)


مشرف گرچہ شد جامی زلطفش

خدایا ! ایں کرم با ر دگر کن


(جامی اگرچہ آپؐ کے لطف سے محظوظ ہو گیا ۔ یا اللہ یہ کرم بار بار ہو )