نہ کلیم کا تصور نہ خیال طور سینہ

میری آرزو محمد میری جستجو مدینہ

نہ کلیم سے شکایت نہ تو واعظوں سے کینہ

یہ بھی خلد طور لے لے مجھےچھوڑ دے مدینہ

میں غلام مصطفیٰ ہوں میرے حالتیں نہ پوچھو

مجھے دیکھ کر جہنم کو آگیا پسینہ

میں غلام مصطفیٰ ہوں مرے عظمتیں نہ پوچھو

مرا دل بنا ہے کعبہ مرا جگر مدینہ

مجھے دشمنوں نہ چھیڑو مرا ہے کوئی جہاں میں

جب میرے موت آۓ مرے سامنے مدینہ

نہ کلیم سے شکایت نہ تو واعظوں سے کینہ

میں ابھی پکار لونگا نہیں دور ہے مدینہ